Saturday 12 March 2016

phir se : poet zain shakeel

پھر سے

لو ہاں یاد تمہاری آگئی
اور سارے کی ساری آگئی
پہلے جگ کے دُکھ کیا کم تھے
اب سَر پر یہ منڈلائے گی
پورے زور سے چلائے گی
دھاڑیں مار کے روئے گی اب
دل کا دشت بھگوئے گی اب
پہلے ہی بے چین بہت تھا
بے کل ساری رین بہت تھا
تھوڑے سے آنسو باقی ہیں
یہ بھی چھین کے لے جائے گی
خود غرضی کی ماری آگئی
لو ہاں یاد تمہاری آگئی
پھر سے یاد تمہاری آگئی

زین شکیل


oo najaf waleya : poet zain shakeel

دیکھ مولا ئے کُل!
اس طرف اپنا وجھہِ کرم موڑ لے
مشکلیں آ پڑیں او نجف والیاؑ!
دیکھ بیمار ہاتھوں کو جوڑے ہوئے
تیرے در پہ کھڑا ہے
اندھیرا ہے، اے قول والے ! اندھیرا بہت ہے
ادھر دیکھ لے !
روشنی ہو!
گھٹن ہے، اے تطہیر والے!
بڑی ہی شدید و عجب سی گھٹن ہے،
بڑی بے سبب سی گھٹن ہے
ادھر دیکھ لے!
سانس مہکے!
بڑی بے بسی ہے،
بڑی بے حسی ہے
بڑی تشنگی ہے نجف والیاؑ اک نظر
اک نظر بس اِدھر
اِس طرف
میں بھی دیکھوں کہ کیسے مصائب رکیں گے 
اگر دیکھ لے تُو
میں سارے زمانوں کے سارے اندھیروں کو للکار آیا ہوں
اور بول آیا ہوں
آتا ہوں مولاؑ کو آواز دے کر
ابھی آئیں گے دیکھنا
میرے مولا علیؑ پاک مشکل کشا
دیکھنا ! 
جا کہیں نہ ملے گی تمہیں اے اندھیرو!
کسی ذات میں نا کسی بات میں
نا کسی رات میں۔۔
زندگی تھک گئی
آفتوں کے بہت بوجھ ڈھوتے ہوئے
وارثِ انبیاء !
اک نظر دیکھ لے
اور ہمت نہیں
آنکھ روئی ہوئی ہے بہت دیر سے
میرے مولا بڑا درد ہے 
دیکھ لے
اس طرف موڑ لے اپنا وجھہِ کرم
واسطہ تجھ کو حسنینؑ کا 
دیکھ لے
مشکلیں آ پڑیں!
او نجف والیاؑ!

زین شکیل