Sunday 15 January 2017

یہ میں جو رات میں سویا ہوا نہیں ہوتا

یہ میں جو رات میں سویا ہوا نہیں ہوتا
ترے خیال میں کھویا ہوا نہیں ہوتا

ہزار اور بھی سوچیں ہیں، اب میں ہر لمحہ
ترے خیال میں الجھا ہوا نہیں ہوتا

تو کیوں یہ جاگ کے آنکھیں تڑپنے لگتی ہیں
تمہیں بھی خواب میں دیکھا ہوا نہیں ہوتا

ہر ایک شخص سے ملتے ہو کس لیے کھل کر
ہر ایک شخص تو سلجھا ہوا نہیں ہوتا

میں تیرے سامنے جو کچھ بھی بول دیتا ہوں
یہ میں نے پہلے سے سوچا ہوا نہیں ہوتا

زین شکیل