Tuesday 12 January 2016

milo mujh se part 2 : poet zain shakeel

ملو مجھ سے
کہ مجھ سے اب کوئی ملتا نہیں ویسے
کہ جیسے تم ملے مجھ سے
ملو مجھ سے کہ بے چینی نہیں جاتی
سنائی دینے لگتی ہیں مجھے خاموشیاں ایسے
کہ جیسے دل کی دھڑکن سانس کے ٹکڑوں سے مل کر  
بے سروپا اور اک بے ضابطہ ترتیب سے بس شور کرتی ہو
ملو مجھ سے کہ اب راتیں عجب
 سرگوشیاں کرتی ہیں مجھ سے
 اور کچھ ایسی عجب باتیں سناتی ہیں
جنہیں میں سن تو لیتا ہوں
 مگر سہتے ہوئے کانوں سے اتنا خون رستا ہے
 کہ مقتل گاہ کا منظر سا بن جاتی ہیں آنکھیں بھی
جگر کے پار سے بھی درد کی آواز آتی ہے
تمہیں میں یاد کرتا ہوں
میں سب کچھ بھول کر اک بس تمہیں ہی یاد کرتا ہوں
مگر کب تک، کہاں تک اور پھر کیسے سہوں سب کچھ تمہارے بن
کہوں کس سے؟
ملوں کس سے؟
کہ مجھ سے اب کوئی ملتا نہیں ویسے
کہ جیسے تم ملے اک بار ہی مجھ سے
ملو مجھ سے!

زین شکیل


No comments:

Post a Comment