میں جھوٹا ہوں تم سچے ہو
میں جھوٹا تھا
میری باتیں، مری محبت
میرے سپنے، سارے جذبے
سب جھوٹے تھے
کس کس لمحے
تیری کن کن باتوں پر یہ
آنکھیں برسیں
تیری تو وہ ساری باتیں
دیکھو کتنی سچی تھیں ناں
پھر بھی تم کو یوں لگتا ہے
میرے سب آنسو جھوٹے تھے
خیر چلو، سب چھوڑو آؤ
آ کر دیکھو
جیسا جیسا تم کہتے تھے
سب کچھ میں نے مان لیا ہے
تم سچے تھے جان گیا ہوں
میں جھوٹا ہوں مان لیا ہے
اب ناراضی ختم کرو نا
اب تو آؤ
آ کر دیکھو
اب تو شام سویرے میں بس
ایک ہی بات کہے جاتا ہوں
سارے جذبے
سارے آنسو
سارے موسم
ساری کلیاں
ساری سڑکیں
ساری گلیاں
میز پہ رکھی چائے کی پیالی
سورج ، چاند، ستارے، راتیں
صبحیں، شامیں، ہجر کے قصے
سب کے سب کتنے جھوٹے تھے
دیکھو میں نے مان لیا ہے
ساری دنیا ہی جھوٹی تھی
اس میں بس اک تم سچے تھے
تیری قسمیں
تیرے وعدے
تیرے جذبے
اور تمہارے آنسو سچے
اور تمہاری چاہ بھی سچی
اب تو خدارا آن ملو نا
دیکھو سب کچھ مان چکا ہوں
میں جھوٹا ہوں، جان چکا ہوں
اب ناراضی ختم کرو نا
اَب تو آؤ۔۔ آن ملو نا
زین شکیل
No comments:
Post a Comment