Tuesday 12 January 2016

kar nainon se baat sajjan : poet zain shakeel

بیت چلی ہے رات سجن
دے ہاتھوں میں ہاتھ سجن
تو ہی ہار سنگھار مرا
تو ہی میری ذات سجن
کر نینوں سے بات سجن

پریم نگر میں جا بیٹھی
اپنا آپ بھلا بیٹھی
تجھ سے اکھیاں پھیروں میں
کیا میری اوقات سجن
کر نینوں سے بات سجن

 خواب نگر میں کھوئی تھی
 رات ترے بن روئی تھی
درد بھری ان آنکھوں سے
جاری ہے برسات سجن
کر نینوں سے بات سجن

مار گئی ہے تیری چپ
ایسی گھور اندھیری چپ
کیا تیری اور میری چپ
خاموشی کو مات سجن
کر نینوں سے بات سجن

جیون ایک اداسی ہے
روح ترے بن پیاسی ہے
آنکھیں بنجر بنجر ہیں
سُونی سُونی رات سجن
کر نینوں سے بات سجن

زین محبت بیت گئی
آج اداسی جیت گئی
تیرے بعد بھی رہتی ہے
ہر سو تیری ذات سجن
کر نینوں سے بات سجن

زین شکیل


No comments:

Post a Comment