یہ کیسی تیری پریت پیا
تو دھڑکن کا سنگیت پیا
ترے رسم رواج عجیب بہت
مرا در در پھرے نصیب بہت
ترا ہجر جو مجھ میں آن بسا
میں تیرے ہوئی قریب بہت
مجھے ایسے لگ گئے روگ بُرے
میں جان گئی سب جوگ بُرے
آ سانول نگری پار چلیں
اس نگری کے سب لوگ بُرے
تجھے دیکھ لیا جب خواب اندر
میں آن پھنسی گرداب اندر
بن پگلی، جھلَی، دیوانی
میں ڈھونڈوں تجھے سراب اندر
ترے جب سے ہو گئے نین جدا
مرے دل سے ہو گیا چین جدا
کیا ایک بدن میں دو روحیں
ہم جسموں کے مابین جدا
یہ ہے ازلوں سے رِیت پیا
کب مل پائے من میت پیا
اب لوٹ آؤ سُونے مَن میں
کہیں وقت نہ جائے بیت پیا
یہ کیسی تیری پریت پیا
تو دھڑکن کا سنگیت پیا
زین شکیل
Introduction to Computers & Information Technology
ReplyDeletehttp://itseries.net/