Monday 4 January 2016

tum ko kasam hai sach batlana : poet zain shakeel

تم کو قسم ہے سچ بتلانا



اچھا چلو بس ٹھیک ہے چھوڑو جانے دو

تم سے جتنا ہو ناتھا تم کر بیٹھے
ہم سے جتنا ہوتا تھا ہم کرتے تھے
کس نے کس کی بات بھلا دی جانے دو
کس نے ذات اچھالی کس کی، مت سوچو
ان باتوں میں کیا رکھا ہے ،جانے دو
یہ بتلاؤ
مدت پہلے 
میری باتیں میری یادیں 
اک گٹھڑی میں باندھ کے جب تم
دور شہر سے اک آسیب زدہ جنگل میں 
ایک پرانے خوف سے ڈر کر یوں ہی تنہا چھوڑ آئے تھے
اتنی مسافت طے کرنے کے بعد بھلاکب باتیں زندہ رہ سکتیں ہیں
یہ بتلاؤ 
جب تم لوٹے 
 میری یادوں ،باتوں نے کیا تم کو نہیں پکارا تھا؟
یا پھر سب کی سب ہی مردہ ہو گئی تھیں ؟
اتنے کرب ،اذیت، درد میں سب کچھ یونہی چھوڑ آئے ہو
اس گٹھڑی میں ،ساری یادوں اور باتوں کے بیچ کہیں پر
میں نے اپنی اور تمہاری 
ایک تعلق والی بات چھپا رکھی تھی
وہ تو واپس لے آتے ناں
کیا اس کا دم ٹوٹ گیا تھا؟

زین شکیل


No comments:

Post a Comment