سنو
اے کانچ کی گڑیا
تمہیں چھونے کی خواہش سے بھی ڈرتا ہوں
کہیں پر آنچ نہ آئے
کہیں کچھ ٹوٹ نہ جائے
سنو اے ماہِ رُو لڑکی
تمہیں میں نے بتانا ہے
تمہاری صندلیں خوشبو
مجھے محصور رکھتی ہے
محبت کے سحِر میں
بتا ؤ تو !
بھلا تم کون ہو ؟
اے ماہ وش
اے ماہ پارہ
چاندنی جیسی
تمہارے دور جانے سے
نہ جانے کیوں مری اب سانس رُکتی ہے
مجھے کیوں موت کا اِحساس ہوتا ہے
سنو!
اے دلربا لڑکی
مجھے دل میں جگہ دے دو
میں صدیوں سے اکیلا ہوں
تری آنکھوں میں رہنا ہے
مرے سارے ہی لفظوں کو
فقط اپنی زباںدے دو
مجھےسب سے چھپا لو نا
مجھے اپنا بنا لو نا
کبھی پیڑوں سے ملنے جاؤ تو
جس پیڑ پر تم سب زیادہ
سبز پتے دیکھ لو تو اس پہ اک پتھر سے
پہلے نور لکھنا اور پھر تم زین لکھ دینا
اور دونوں نام لکھ کر یہ بھی لکھ دینا
ہوا، آندھی کوئی طوفان
یا غم کا کوئی صحرا
کسی بھی راہ میں آئے
کوئی بھی رُت ہمیں اک دوسرے سے
یوں جدا اَب کر نہیں سکتی
محبت مر نہیں سکتی
زین شکیل
No comments:
Post a Comment