Tuesday 12 January 2016

milo mujh se part 6 : poet zain shakeel

ملو مجھ سے
نگاہوں کے اشاروں سے پرے ہو کر
زمانے کے فشاروں سے پرے ہو کر
گلوں سے اور بہاروں سے پرے ہو کر
کسی بے چین دریا کے کناروں سے پرے ہو کر
ان آنکھوں سے نکلتی آبشاروں سے پرے ہو کر
ہمارے دل میں پھیلے اک گھنے غم کے سیاہ جنگل میں بکھری ،درد کے پیڑوں کی شاخوں 
اور رستوں میں کہیں بکھری پڑی کچھ سخت جھاڑوں سے پرے ہو کر، ملو مجھ سے
ملو مجھ سے
خساروں سے پرے ہو کر
اکیلے تم ، اکیلا میں
ملو مجھ سے
 ہزاروں سے پرے ہو کر
زمیں کی وسعتیں محدود ہیں
پھر بھی جدائی کیوں نگاہیں پھاڑ کر تکنے لگی ہے راہگزر ایسے
کہ جیسے آسمانوں میں بھی اک پھیلی ہوئی ایسی جدائی ہے
مسلسل جو ہمیں باور کراتی ہے کہ جیسے لامکاں کی وسعتوں میں بھی نہیں ممکن تمہیں ملنا
تمہیں ملنے کی خاطر آسرے کی سخت حاجت ہے
مگر میں تم سے کہتا ہوں
کوئی بھی آسرا لے کر 
کسی محتاج لمحے کی کسی ٹوٹی ہوئی ساعت میں اب
تم سے نہیں ملنا۔
مگر تم جس قدر چاہو ، جہاں چاہو
ملو مجھ سے
مگر دیکھو،
سہاروں سے پرے ہو کر

زین شکیل



No comments:

Post a Comment