Tuesday 12 January 2016

milo mujh se part 3 : poet zain shakeel

ملو مجھ سے کہ بے ترتیب ہوں ترتیب دے جاؤ!
ملو مجھ سے کہ میرا جسم بھی اب سرد ہے سانسیں رکی ہیں
 آؤ اب جذبات کی حدت سے میری روح میں
 اک روح کو تحلیل کر دو اور 
محبت کی اس آمیزش سے میری سانس کو تحریک دے جاؤ!
ملو مجھ سے کہ لکھنا ہے تمہیں میں نے 
خود اپنے دل کے صفحوں پر غزل کی شکل میں یا پھر
 نظم کے اک نرالے انگ میں ایسے
 کہ جس کی بحر بھی تم ہو، تمہی تشبیہ، تمہی ہو استعارہ بھی!
ملو مجھ سے کہ دانستہ تمہی سے روٹھ کر میں نے 
تمہیں اتنا منانا ہے کہ پھرتم روٹھ نہ پاؤ 
کبھی مجھ سے!
یہ بے ترتیبیاں میری 
مجھے اک ناگ کی مانند ڈستی ہیں 
بڑا نقصان کرتی ہیں 
مری رگ رگ میں اتنا زہر بھرتی ہیں 
کہ جس کے درد سے پھر روح کی آ ہ و بکا سونے نہیں دیتی،
میں رونا چاہتا ہوں یہ مجھے رونے نہیں دیتی!
میں بے ترتیب ہوں اتنا کہ بےترتیبیاں میری 
تمہیں آواز دیتی ہیں
 تڑپتی ہیں تمہارا نام لیتی ہیں 
سسکتی ہیں تمہیں واپس بلاتی ہیں 
کہ لوٹ آؤ!
ملو مجھ سے میں بے ترتیب ہوں ترتیب دے جاؤ! 
ملو مجھ سے!


زین شکیل



No comments:

Post a Comment