milo mujh se ( nasri nazm) : poet zain shakeel

ملو مجھ سے

ملو مجھ سے کسی بھی ویران لمحے میں
کسی پریشان خواب میں
یا پھر کسی کی بھی حیران آنکھوں میں
اداسی کے غضب سے تنگ ہوں
بد حواسی روح کو گھائل کرتی جا رہی ہے
نبضیں چیخ چیخ کر تمہارا نام لے رہی ہیں
لہو کی گردش تمہیں رو رو کر پکار رہی ہے
ہوا ڈر ڈر کر میرے کوچے سےگزرتی ہے
کہیں میں غصہ نہ کروں
تمہارے بارے میں پوچھوں مت
پاگل ہوں
پوچھتا رہتا ہوں
ہر بار ایک ہی بات
بار بار
ہوا سے
موسم سے
اداسی سے بھی تھوڑی بہت
تنہائی سے کچھ زیادہ ہی
ہر آنے والے سے بھی جو تمہارے شہر سے ہو کر آئے
ہر اس شخص کے ہاتھ پیغام بھیجتا ہوں
جسے جانا ہوں
تمہارے شہر
یا اس سے گزر کر کہیں آگے
یا کہیں اس سے پہلے
تو اس کی بھی بنتی کرتا ہوں کہ
تمہارے شہر رک جائے کچھ دیر جسے آگے جانا ہو
 یا کچھ آگے چلا جائے جسے پہلے رکنا ہو
ہوا کے ہاتھ بھی بھیجتا ہوں
یہی پیغام
بار بار
ہر بار
پاگل ہوں
تمہاری بات کے سوا کوئی بھی بات 
مجھے ٹھیک طرح سے اچھی نہیں لگتی
سچ کہوں تو کچھ پسند نہیں آتا
تم کیوں اچھی لگی؟
تم نے کیا نا سب؟
کوئی منتر پڑھا ؟
یا ٹونا کیا؟
کیوں مجھے کچھ پسند نہیں آتا؟
نہ کپڑے
نہ جوتے 
شیو بھی بڑھی رہتی ہے
کچھ چاہنے والے ہیں جو زبردستی مجھے سنوارنے میں لگے رہتے ہیں
سچ کہوں
مجھے وہ بھی بالکل پسند نہیں ہیں
مجھے تم پسند ہو
کیوں کہ تم نے مجھے ایسا کیا
مجھے ایسا کیوں پسند ہے؟
مجھے بھی معلوم نہیں ہے
تمہیں شاید معلوم ہو
شاید تمہیں بھی نہ ہو
اگر ہوتا تو ہوائیں مجھے سب کچھ بتا دیتیں
مگر ان کے پاس بھی تو کچھ نہیں بتانے کے لیے
سو وہ بھی ڈر کے یا پھر دامن بچا کے
یا مجھ سے کترا کے گزرتی ہیں
کہ کہیں پھر سے تمہارے بارے میں 
کچھ مت پوچھوں
یہ بھی ممکن ہے کہ یہی برتاؤ
وہ تمہارے ساتھ بھی کرتی ہوں
لیکن یقین سے نہیں کہہ سکتا۔
کل سے روح میں کوئی دراڑ سی ہے 
جس سے درد ہے
محسوس ہو رہا ہے 
خیر کل سے تو نہیں ہے
مدت ہونے کو ہے
ایسا ہی کچھ ہے
خیر تم دھیان مت دینا
جتنے بھی پیغام تم کو بھیج رہا ہوں 
سب فضول باتیں لگیں گی
یہ بھی معلوم ہے
اور یہی بات ہر پیغام کی ابتدا میں لکھی ہے
کہ درمیان کی ساری باتوں پر دھیان مت دینا
میں جانتا ہوں تمہیں فضول لگیں گی
شاید بے معنی
اور اس سے اگلی بات یہ لکھی 
کہ بس آخری سطروں میں لکھا ایک مختصر سا پیغام ہے
اسے ضرور پڑھنا
جس میں فقط یہی لکھا ہے
 ملو مجھ سے
مجھ سے ملو 
بے تحاشہ 
اور بہت زیادہ
جتنا ہو سکے
جتنی جلدی ہو سکے
یا جب بھی فرصت ملے۔
ہوا نے مجھے بتایا تھا 
کہ سارے پیغام ٹھیک سے بھجوا دیئے ہیں
تم تک قرینے سے پہنچ بھی گئے ہیں
مگر مجھے لگتا ہے
تم نے صرف درمیان کی باتیں پڑھ لیں ہیں
پہلی اور آخری سطر چھوڑ کر
درمیان کی بے معنی اور فضول سی گفتگو پر دھیان دیا ہے
اسی لیے شاید 
تم ملنے نہیں آ رہیں
مگر میں کیا کروں
درمیان کی باتیں ہر پیغام میں نہ لکھوں 
تو یہ کہنے کا بالکل مزہ نہیں آتا کہ
ملو مجھ سے
مجھ سے ملو
بے تحاشہ
اور بہت زیادہ
جتنا ہو سکے
جتنی جلدی ہو سکے
یا جب بھی فرصت ملے

زین شکیل


No comments:

Post a Comment