ملو مجھ سے
ملو مجھ سے کسی بھی ویران لمحے میں
کسی پریشان خواب میں
یا پھر کسی کی بھی حیران آنکھوں میں
اداسی کے غضب سے تنگ ہوں
بد حواسی روح کو گھائل کرتی جا رہی ہے
نبضیں چیخ چیخ کر تمہارا نام لے رہی ہیں
لہو کی گردش تمہیں رو رو کر پکار رہی ہے
ہوا ڈر ڈر کر میرے کوچے سےگزرتی ہے
کہیں میں غصہ نہ کروں
تمہارے بارے میں پوچھوں مت
پاگل ہوں
پوچھتا رہتا ہوں
ہر بار ایک ہی بات
بار بار
ہوا سے
موسم سے
اداسی سے بھی تھوڑی بہت
تنہائی سے کچھ زیادہ ہی
ہر آنے والے سے بھی جو تمہارے شہر سے ہو کر آئے
ہر اس شخص کے ہاتھ پیغام بھیجتا ہوں
جسے جانا ہوں
تمہارے شہر
یا اس سے گزر کر کہیں آگے
یا کہیں اس سے پہلے
تو اس کی بھی بنتی کرتا ہوں کہ
تمہارے شہر رک جائے کچھ دیر جسے آگے جانا ہو
یا کچھ آگے چلا جائے جسے پہلے رکنا ہو
ہوا کے ہاتھ بھی بھیجتا ہوں
یہی پیغام
بار بار
ہر بار
پاگل ہوں
تمہاری بات کے سوا کوئی بھی بات
مجھے ٹھیک طرح سے اچھی نہیں لگتی
سچ کہوں تو کچھ پسند نہیں آتا
تم کیوں اچھی لگی؟
تم نے کیا نا سب؟
کوئی منتر پڑھا ؟
یا ٹونا کیا؟
کیوں مجھے کچھ پسند نہیں آتا؟
نہ کپڑے
نہ جوتے
شیو بھی بڑھی رہتی ہے
کچھ چاہنے والے ہیں جو زبردستی مجھے سنوارنے میں لگے رہتے ہیں
سچ کہوں
مجھے وہ بھی بالکل پسند نہیں ہیں
مجھے تم پسند ہو
کیوں کہ تم نے مجھے ایسا کیا
مجھے ایسا کیوں پسند ہے؟
مجھے بھی معلوم نہیں ہے
تمہیں شاید معلوم ہو
شاید تمہیں بھی نہ ہو
اگر ہوتا تو ہوائیں مجھے سب کچھ بتا دیتیں
مگر ان کے پاس بھی تو کچھ نہیں بتانے کے لیے
سو وہ بھی ڈر کے یا پھر دامن بچا کے
یا مجھ سے کترا کے گزرتی ہیں
کہ کہیں پھر سے تمہارے بارے میں
کچھ مت پوچھوں
یہ بھی ممکن ہے کہ یہی برتاؤ
وہ تمہارے ساتھ بھی کرتی ہوں
لیکن یقین سے نہیں کہہ سکتا۔
کل سے روح میں کوئی دراڑ سی ہے
جس سے درد ہے
محسوس ہو رہا ہے
خیر کل سے تو نہیں ہے
مدت ہونے کو ہے
ایسا ہی کچھ ہے
خیر تم دھیان مت دینا
جتنے بھی پیغام تم کو بھیج رہا ہوں
سب فضول باتیں لگیں گی
یہ بھی معلوم ہے
اور یہی بات ہر پیغام کی ابتدا میں لکھی ہے
کہ درمیان کی ساری باتوں پر دھیان مت دینا
میں جانتا ہوں تمہیں فضول لگیں گی
شاید بے معنی
اور اس سے اگلی بات یہ لکھی
کہ بس آخری سطروں میں لکھا ایک مختصر سا پیغام ہے
اسے ضرور پڑھنا
جس میں فقط یہی لکھا ہے
ملو مجھ سے
مجھ سے ملو
بے تحاشہ
اور بہت زیادہ
جتنا ہو سکے
جتنی جلدی ہو سکے
یا جب بھی فرصت ملے۔
ہوا نے مجھے بتایا تھا
کہ سارے پیغام ٹھیک سے بھجوا دیئے ہیں
تم تک قرینے سے پہنچ بھی گئے ہیں
مگر مجھے لگتا ہے
تم نے صرف درمیان کی باتیں پڑھ لیں ہیں
پہلی اور آخری سطر چھوڑ کر
درمیان کی بے معنی اور فضول سی گفتگو پر دھیان دیا ہے
اسی لیے شاید
تم ملنے نہیں آ رہیں
مگر میں کیا کروں
درمیان کی باتیں ہر پیغام میں نہ لکھوں
تو یہ کہنے کا بالکل مزہ نہیں آتا کہ
ملو مجھ سے
مجھ سے ملو
بے تحاشہ
اور بہت زیادہ
جتنا ہو سکے
جتنی جلدی ہو سکے
یا جب بھی فرصت ملے
زین شکیل
No comments:
Post a Comment