kaho tum kya karo gay : poet zain shakeel

کہو تم کیا کرو گے


کبھی جب شام ڈھلتے

پکارو گے کسی کو
کسی کا نام لو گے
کوئی جب دور ہو گا
تھکن سے چُور ہو گا
تو پھر تم کیا کرو گے؟
مناؤ گے کسے تم؟
کسے دیکھا کرو گے؟
کہو تم کیا کرو گے؟
ذرا سی برہمی گر
جدائی کا سبب ہو
تو پھر یہ جان لینا
محبت یہ نہیں ہے
ذرا سی بات پر بھی
اگر روٹھا کرو گے
تو پھر تم زندگی کو
بسر تنہا کرو گے
تو پھر تم کیا کرو گے؟
تو پھر کس سے کہو گے
کہ سر میں ہاتھ پھیرے
 کہ سر میں درد ہے نا
تمہاری برہمی سے
کوئی جب دور ہو گا
تھکن سے چور ہو گا
تو سر میں درد لے کر
یونہی رویا کرو گے
نظر بھی چیخ اٹھے گی
جگر تک درد ہو گا
جو لاکھوں درد سہہ کر
کسی سے دور ہو کر
تھکن سے چور ہو کر
کبھی کا مر چکا ہے
تو اس ہنستے ہوئے کو
اگر دیکھا کرو گے
بہت ہی دیر تک تم
بہت رویا کرو گے
تو پھر تم کیا کرو گے؟
کہو تم کیا کرو گے؟

زین شکیل


No comments:

Post a Comment