Monday 8 February 2016

waqt bhi kya ajeeb shay hai naa : poet zain shakeel

وقت بھی کیا عجیب شے ہے ناں

وقت بھی کیا عجیب شے ہے ناں
مانتا ہی نہیں روایت کو
شدتوں کو زوال آتا ہے
لوگ بھی ایک سے نہیں رہتے
بات گر اک جگہ سے نکلے تو
وہ بھی چہرے بدلتی رہتی ہے
زلف کالی گھنی، سنہری ہو
اس میں چاندی اُتر ہی آتی ہے
لوگ جو پیار کرنے والے ہوں
ان کا شیرینیوں بھرا لہجہ
رفتہ رفتہ بدلتا جاتا ہے
رنگ رُخ کا پگھلتا جاتا ہے
اور پھر تم بھی کون ایسے ہو
جو امر ہو، سدا رہو گے تم
کب تلک مجھ کو خط لکھو گے تم
ساتھ کب تک مرے ہنسو گے تم
وقت بھی کیا عجیب شے ہے ناں
اس کو ڈھلنا ہے ڈھل ہی جائے گا
رنگ کیا کیا ہمیں دکھائے گا
تم پریشان بس نہیں ہونا
میں اگر سنگ چل نہیں پاؤں
میں اگر ساتھ رہ نہیں پاؤں
سارے الزام میرے سر لکھنا
میری مجبوریاں بھلا دینا
تم مجھے صرف بے وفا لکھنا
تم مِری چاہتوں کو چاہو تو
تم مِرے رابطوں کو چاہو تو
بے وفائی کی انتہا لکھنا
اور مجھ کو بہت بُرا لکھنا
مجھ کو لیکن یقین ہے اک دن
جب کبھی تم اُداس بیٹھو گے
جب مِرے دکھ تمہیں ستائیں گے
مدتوں بعد جب مری باتیں
تم کسی اور کو سناؤ گے
اور کافی کا گھونٹ بھرتے ہوئے
آخری بات یہ کہو گے تم
وقت بھی کیا عجیب شے ہے ناں
ہونٹ دھیرے سے کپکپائیں گے
پھر پُر اسرار سی ہنسی آ کر
ایسے ہونٹوں پہ بیٹھ جائے گی
اک نمی وقت کی بَلی چڑھ کے
یونہی آنکھوں میں پھیل جائے گی
وقت بھی کیا عجیب شے ہے ناں

زین شکیل



No comments:

Post a Comment