Friday 26 February 2016

koi usay batata kiu nahi : poet zain shakeel

کوئی اسے بتاتا کیوں نہیں؟

کوئی اسے بتاتا کیوں نہیں؟
کہ اس کے بغیر میرے
دن، رات،
شام، سویر،
نظم، غزل،
ردیف، قافیہ،
دل، روح،
پلکیں، ابرو،
خاموشی، آواز،
ہاں، نہیں،
اگر، مگر،
یہ، وہ،
سب کے سب آپس میں الجھ جاتے ہیں....
اور کسی پر بس نہ چلے تو
مجھے مارتے رہتے ہیں....
کوئی اسے بتاتا کیوں نہیں ؟؟؟

زین شکیل


No comments:

Post a Comment