Monday 4 January 2016

MASHA'ALLAH yaar mussawir : poet zain shakeel

ماشاءاللہ یار مصور


نپی تلی سی موہنی صورت

ایک سمندر سے بھی گہری
دشت کی ویرانی سے زیادہ ویرانی میں کھوئی صورت
سرد محبت کے مندر میںسجی ہوئی بے چین سی مورت
ہجر کے طعنے سہتی سہتی رستہ دیکھ رہی ہے کس کا
اس کی آنکھوں کا گیلا پن جو اس کی آنکھوں سے باہر،کوئی دیکھ نہیں سکتا ہے
دل میں درد سمو دیتا ہے
میری رات بھگو دیتا ہے
پھر چہرے کے ہر نقشے پر
ایک پرانے غم کی کوئی، بھولی بسری بات لکھی ہے
دکھ، دردوں کی ذات لکھی ہے
زلفوں کے گھیرے میں چہرہ
اور وہی بے چین سا چہرہ
جس پر آویزاں دو آنکھیں
چپ چپ رہ کر بول رہی ہیں
میں گھنٹوں سے اک تصویر ،تکے جاتا ہوں، سوچ رہا ہوں
یار مصور نے بھی کیسے 
ایک حسین اداسی والے قلم سے اس کےچہرے پر یوں
بالوں
آنکھوں
ہونٹوں
گالوں
کی ترتیب لگا ڈالی ہے اور یہاں اب یہ عالم ہے
دیکھ دیکھ کر جی نہیں بھرتا
کیا تصویر بنا ڈالی ہے
میں اس کے چہرے پر بکھری
رنگوں سے بھرپور اداسی
اور مکمل سوہنا چہرہ
دیکھ رہا ہوں ،ماشاءاللہ
ماشاءاللہ یار مصور
میں تیرے قربان مصور
دیکھ دیکھ کر جی نہیں بھرتا
کیا تصویر بنا ڈالی ہے
یار مصور ، ماشاءاللہ

زین شکیل


No comments:

Post a Comment