Sunday, 10 January 2016

wo orat zaat thi : poet zain shakeel

وہ عورت ذات تھی
اس میں وفا کے سب عناصر پائے جاتے تھے
وہ بیٹی تھی محبت کی
اسے چاہت سوا اب اور آتا ہی نہیں تھا کچھ
وہ لڑکی تھی وہ بھاگوں والی لڑکی تھی
دعا سی تھی، عطا سی تھی
ارادت کی فضا سی تھی
اسے آسودگی کی چاہ تھی لیکن
اسے آسودگی نہ مل سکی تھی
اور پھر وہ دور جا نکلی کہیں تنہا
اکیلی اور بہت بے چین
بوسیدہ سے رستوں پر سفر کرتی
تھکن اوڑھے ہوئے پچھلے سفر کی
اک کنارہ پار کر کے دور جا نکلی
وہ پژ مردہ
وہ عورت ذات
وہ بیٹی
ہوا ئے سرد کے بپھرے ہوئے اندھے بہاؤ سے
اب اس سے اور زیادہ لڑ نہیں پائی
وہ جیسے کانچ کی ٹوٹی ہوئی اک آہ
جیسے بجھنے والی آخری شمع کی حسرت
یا کسی مجبور رستے کی مسافت تھی
کہ جس میں بے کلی کا ربط بھی ویسا ہی تھا
جیسا ہے اب مجھ میں
اور اس میں سادگی کے سب تناظر پائے جاتے تھے
وہ عورت ذات تھی
اس میں وفا کے سب عناصر پائے جاتے تھے


زین شکیل



No comments:

Post a Comment