Tuesday, 12 January 2016

milo mujh se part 1 : poet zain shakeel

ملو مجھ سے
کہ ملنا ہے مجھے تم سے
کسی شاداب نگری کےکسی برباد خطے کے
بڑے ویران کونے میں
کسی بے چین لمحے میں
بڑے بیتاب سینے سے 
لگانا ہے تمہیں میں نے
جہاں پر ہجر کے موسم بھی اپنا رخ بدلتے ہوں
جہاں پر آرزوؤں کا کبھی نہ خون ہو پائے
جہاں تم سے بچھڑنے کا کوئی بھی راستہ نہ ہو
جہاں پر خواب تعبیریں بھی اپنے ساتھ لاتے ہوں
جہاں پر آنکھ کھلتی ہو تو میرے سامنے تم ہو
جہاں پر نیند بھی مجھ کو تمہارے ساتھ آتی ہو
تمہارے ساتھ ہونے سے خزاں بھی کھلکھلا اُٹھے
فضا بھی مسکرا اٹھے،
جہاں نہ بھوک اور افلاس سے بچے بلکتے ہوں
جہاں سر کی ردا لاچار کا ماتم نہ کرتی ہو
جہاں نہ شہر جلتے ہوں
جہاں نہ بے سروپا آفتوں سے لوگ مرتے ہوں
جہاں پر دوسروں کے خون سے نہ پیاس بجھتی ہو
جہاں پر صرف بے پایاں محبت کا بسیرہ ہو
جہاں بس نین ملتے ہوں، دلوں کو چین آجائے
جہاں بیٹھے بٹھائے اک حسیں پر پیار آجائے
تو ساری عمر بس اس اک حسیں کے نام ہو جائے
تو سوچو تم!
کسی شاداب نگری کا کوئی برباد سا خطہ
کوئی ویران سا کونہ
سدا آباد ہو جائے
تمہیں سینے لگا کر دل کی بیتابی ٹھہر جائے
یہ کہنا ہے مجھے تم سے
زمانے کے جھمیلوں سے
بچا کر اپنی نظروں کو
چھڑا کر ہاتھ دنیا سے
وہاں اک بار آجاؤ
کہ اب بھی منتظر ہوں میں
جہاں تم سے بچھڑنے کا 
کوئی بھی راستہ نہ ہو
یہی ہر خط میں لکھتا ہوں
ملو مجھ سے
کہ ملنا ہے مجھے تم سے
بڑے بیتاب سینے سے
لگانا ہے تمہیں میں نے
ملو مجھ سے


زین شکیل



No comments:

Post a Comment