Sunday 3 January 2016

youn tere hijr main hum roye hain : poet zain shakeel

یوں ترے ہجر میں ہم روئے ہیں


یوں کسی درد سے لڑتے ہوئے گزریں راتیں

اس طرح دل میں کوئی ٹیس اٹھی
جیسے حسرت کوئی بازار میں رہ جاتی ہے
جیسے بچہ کوئی سوتے ہوئے ڈر جاتا ہے
یوں اداسی نے مجھے اپنایا
جیسے بیوہ کسی آزار سے لگ جاتی ہے
اور ہر بات پہ بیٹھےہوئے رو پڑتی ہے
ہم نے کچھ ایسے تمہیں یاد کیا
جیسے بچے کسی تختی پہ کوئی سبق لکھیں
اور پھر یاد کریں پہروں تک
پھر ذرا سا جو اسے بھولیں تو
ڈانٹ پڑتی ہے تو رو دیتے ہیں
پھر کبھی بھول نہیں پاتے ہیں
ہم نے کچھ ایسے تمہیں یاد کیا
جیسے بیمار طبیعت کو شفا یاد آئے
ہم نے یادوں سے وضو کر کر کے
اک ترے نام کی تسبیح کی ہے
یوں ترا ہجر منایا ہم نے
جیسے بارش کی جھڑی لگ جائے
جس کے تھم جانے کا امکان نہ ہو
یوں ترے ہجر میں ہم روئے ہیں!


زین شکیل



No comments:

Post a Comment