Sunday, 3 January 2016

wohi hua na : poet zain shakeel

وہی ہوا نا


تمہی نے تھاما تھا ہاتھ میرا

مجھے ہی تم نے گرا دیا نا
تمہیں کہا تھا
کہ گرد آنکھوں میں پڑ گئی گر
تو لوٹ آنا
ہماری آنکھوں کو ساتھ لے کر
سفر پہ جانا!
تم آئے، آ کر
مری ان آنکھوں کو چھوڑ کر صرف
خواب ہی لے گئے ہو میرے
نمی کو لے کر 
میں اپنی آنکھوں میں
کس کو دیکھوں؟
کسے دکھاؤں گا خواب اپنے
مجھے مری ہی نظر میں تم نے 
گرا دیا نا
ابھی محبت کی داستاں بھی
تھی نا مکمل
ابھی تو میرا بھی ذکر آنا تھا داستاں میں
بس آنے والا تھا نام میرا
سو اس سے پہلے ہی ختم کر کے
کہانی اپنی 
یہ تم نے نقطہ
لگا دیا نا
بہت کہا تھا
کہ پاس رہنا
نہ دور ہو کر اداس کرنا، اداس رہنا
مجھے ہمیشہ ہی راس رہنا
سو دور ہو کر
قرار کھو کر
اداسیوں کا مجھے فسانہ
بنا دیا نا
تمہیں تو پہلے ہی زین ہم نے 
بتا دیا تھا
بھلا وہ دے گا
جہاں بھی لکھے گا نام تیرا
مٹا بھی دے گا
جو بے تحاشہ اسے میسر 
اگر ہوئے تم
گنوا بھی دے گا
تمہیں مکمل وہ کاغذوں پر 
لکھا کرے گا
جلا بھی دے گا
زمانے بھر کے وہ سامنے پھر
تمہیں فسانہ
بنا بھی دے گا
تمہیں تو پہلے ہی ہم نے سب کچھ
بتا دیا تھا
نہیں کہا تھا؟
سو دیکھ لو اب
کہ اس نے سب کچھ 
وہی کیا نا
!!وہی ہوا نا

زین شکیل


No comments:

Post a Comment