تاش کے ان باون پتوں میں
تاش کے ان باون پتوں میں
میں اکلوتا حکم کا اِکّا
پان، حکم، چڑیا یا اینٹ کے
سب پتوں پر آخر کب تک
اپنا حکم چلا سکتا ہوں
کب تک حکم چلا سکتا تھا
کھیل میں ان باون پتوں کے
کیا کچھ داؤ پر لگتا ہے
کوئی جیت کے خوش ہوتا ہے
کوئی ہار کے رو دیتا ہے
لیکن ان باون پتوں کی
جنگ میں کیا کیا ہو جاتا ہے
ہار اور جیت پہ ہنسنے رونے
والے کب کچھ جان سکے ہیں
کھیل میں کیسے لڑتے لڑتے
حکم کے شاہ کی چال پہ آخر
حکم کی بیگم بے بس ہو کر
پان کا راجہ کھو دیتی ہے
کیسے اتنا رو دیتی ہے
اینٹ کا راجہ چال سے اپنی
اک دیوار بنا دیتا ہے
جس پر چڑیا کے سب پتے
بیٹھ کے دونوں جانب کا وہ
اجڑا منظر دیکھ دیکھ کر
گہرے سوگ میں کھو جاتے ہیں
کیسے حکم کی بیگم آخر
پان کا راجہ کھو دیتی ہے
کیسے کیسے رو دیتی ہے
میں اکلوتا حکم کا اِکّا
سب کچھ دیکھ رہا ہوتا ہوں
بس یہ سوچ رہا ہوتا ہوں
کب میں ان باون پتوں پر
اپنا حکم چلا سکتا ہوں
پہلے بھی کب ان پتوں پر
اپنا حکم چلا سکتا تھا
تاش کے ان باون پتوں میں
کتنا کرب چھپا بیٹھا ہے
ہار اور جیت پہ ہنسنے رونے
والے آخر کب جانیں گے
کتنی عمریں ان پتوں کی
آڑ میں دیکھو بکھر گئیں ہیں
کوئی اب یہ کیسے جانے
مجھ پر کیا کچھ بیت رہا ہے
میں اکلوتا حکم کا اِکّا
زین شکیل
No comments:
Post a Comment