ماشاءاللہ یار مصور
نپی تلی سی موہنی صورت
ایک سمندر سے بھی گہری
دشت کی ویرانی سے زیادہ ویرانی میں کھوئی صورت
سرد محبت کے مندر میںسجی ہوئی بے چین سی مورت
ہجر کے طعنے سہتی سہتی رستہ دیکھ رہی ہے کس کا
اس کی آنکھوں کا گیلا پن جو اس کی آنکھوں سے باہر،کوئی دیکھ نہیں سکتا ہے
دل میں درد سمو دیتا ہے
میری رات بھگو دیتا ہے
پھر چہرے کے ہر نقشے پر
ایک پرانے غم کی کوئی، بھولی بسری بات لکھی ہے
دکھ، دردوں کی ذات لکھی ہے
زلفوں کے گھیرے میں چہرہ
اور وہی بے چین سا چہرہ
جس پر آویزاں دو آنکھیں
چپ چپ رہ کر بول رہی ہیں
میں گھنٹوں سے اک تصویر ،تکے جاتا ہوں، سوچ رہا ہوں
یار مصور نے بھی کیسے
ایک حسین اداسی والے قلم سے اس کےچہرے پر یوں
بالوں
آنکھوں
ہونٹوں
گالوں
کی ترتیب لگا ڈالی ہے اور یہاں اب یہ عالم ہے
دیکھ دیکھ کر جی نہیں بھرتا
کیا تصویر بنا ڈالی ہے
میں اس کے چہرے پر بکھری
رنگوں سے بھرپور اداسی
اور مکمل سوہنا چہرہ
دیکھ رہا ہوں ،ماشاءاللہ
ماشاءاللہ یار مصور
میں تیرے قربان مصور
دیکھ دیکھ کر جی نہیں بھرتا
کیا تصویر بنا ڈالی ہے
یار مصور ، ماشاءاللہ
زین شکیل
No comments:
Post a Comment